لاک ڈاﺅن کس طرح ختم کیا جاسکتا ہے؟ جنوبی کوریا نے دنیا کو بتادیا
سیئول: جنوبی کوریا نے کورونا وائرس سے لڑائی میں ایسا طریقہ اختیار کیا ہے کہ دنیا اس سے سیکھ کر لاک ڈاﺅن کا خاتمہ کر سکتی ہے۔
میل آن لائن کے مطابق جنوبی کوریا میں روزانہ بڑے پیمانے پر لوگوں کا ٹمپریچر چیک کیا جا رہا ہے، بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ ہو رہی ہے اور جس شہری نے فیس ماسک نہیں پہنا اس کی سخت سرزنش کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے موبائل فونز پر میسجز کے ذریعے ایک مہم شروع کر رکھی ہے کہ اگر کسی کے گھر میں یا ہمسائے میں کو مشتبہ کیس موجود ہو تو مطلع کیا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا نے کورونا وائرس کا پھیلاﺅ روکنے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا ہے، وہ بہت زیادہ مؤثر ہے اور اس طریقے پر عمل درآمد ہو تو لاک ڈاﺅن کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
تاہم ایسی صورت میں حکومت اور شہریوں کو انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اگرچہ جنوبی کوریا میں بھی اکثر لوگوں گھروں سے کام کر رہے ہیں، چرچ، اسکول، یونیورسٹیاں بند ہیں۔ تاہم دفاتر، دکانیں، کیفے، ہوٹل اور ریسٹورنٹس کھلے ہیں اور زندگی کافی حد تک معمول پر چلتی نظر آتی ہے۔
وہاں ہر شخص سماجی میل جول میں فاصلے کی پابندی کرتا پایا جارہا ہے ۔ چرچ میں بھی ایک بنچ پر صرف دو لوگ بیٹھتے ہیں اور ان درمیان 6 فٹ سے زائد کا فاصلہ ہوتا ہے۔
جنوبی کوریا میں رہائش پذیر ایک برطانوی شہری نے میل آن لائن کو بتایا کہ ”وہاں آپ فیس ماسک کے بغیر ٹیکسی بھی نہیں لے سکتے۔ ایک روز میں نے ایک ٹیکسی روکی۔ میں نے فیس ماسک نہیں پہن رکھا تھا۔ مجھے دیکھتے ہی ڈرائیور نے سخت لہجے میں پوچھا، تمہارا فیس ماسک کدھر ہے، یہ کہہ کر اس نے مجھے بٹھانے سے انکار کر دیا۔ میں نے ایک بس ڈرائیور کو ایک عمر رسیدہ شخص پر چلاتے ہوئے بھی دیکھا ہے جس نے فیس ماسک نہیں پہن رکھا تھا۔"
Comments are closed on this story.